محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کو دن دگنی رات چگنی ترقی دے۔ آمین! میں ماہنامہ عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتی ہوں‘ ماہنامہ عبقری میں آئے انوکھے سچے واقعات پڑھ کر بہت محظوظ ہوتی ہوں۔ کافی دنوں سےسوچ رہی تھی کہ اپنے خاندانی اچھوتے واقعات ماہنامہ عبقری کیلئے لکھوں اور اسی سوچ کو آج عملی جامہ پہناتے ہوئے لکھنے بیٹھی ہوں۔ قارئین! ہم لوہار ہیں‘ ہمارے آباؤاجداد نسل درنسل یہی کام کرتے آرہے ہیں‘ پاکستان بننے سے پہلے کا ایک واقعہ لکھ رہی ہوں جس کے چشم دید گواہ میرے دادا اور دیگر رشتہ دار بھی تھے۔ واقعہ کچھ یوں ہے:۔ ہمارے خاندان میں ایک لوہار تھے‘ وہ بہت اللہ والے تھے‘ تھوڑے سے مجذوب تھے‘ان کا نام محمد قاسم تھا۔ ایک دن وہ اپنی دکان پر بیٹھے کام کررہے تھے کہ ان کے پاس ایک ہندو لڑکی چرخے کا سوا لیکر آئی جس کو (ترکلا) بھی کہتے ہیں۔ ہندو لڑکی نےا ٓکر محمد قاسم سے کہا کہ مجھے ترکلا صحیح کرکے دو‘ محمد قاسم (جو کہ مجذوب اور بہت اللہ والے تھے) کو نجانے کیا سوجھی کہ انہوں نے اس ہندو لڑکی کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا شروع کردیا‘ لڑکی کو محمد قاسم کی اس حرکت پر شدید غصہ آیا اور وہ ترکلا وہیں پھینک کر اپنے گھر چلی گئی اورگھر جاکر محمدقاسم لوہار کی سخت شکایت کی کہ میں اس کے پاس ترکلا ٹھیک کروانے گئی تو وہ بجائے کام کرنے کے مجھے ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا رہا اور میری کسی بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جب ہندولڑکی کی یہ بات اس کے گھر والوں نے سنی تو ان کے تن بدن میں آگ دوڑ گئی‘ اس گھر اور محلے میں جتنی بھی ہندو برادری تھی تمام لاٹھیاں اور کلہاڑیاں لے کر محمد قاسم کو مارنے کیلئے دوڑ پڑے۔ جب وہ تمام ایک مجمع کی شکل میں محمدقاسم لوہار کی دکان پر پہنچے اور محمد قاسم سے پوچھا کہ تمہارے پاس ہماری لڑکی ترکلا ٹھیک کروانے آئی اور تم نے اس کو غلط نظر سے دیکھا ہے۔ لہٰذا مرنے کیلئے تیار ہوجاؤ۔ ہم تمہیں زندہ نہیں چھوڑیں گے تاکہ آئندہ کوئی کسی کی ماں بہن کو غلط نظر سے نہ دیکھ سکے۔
محمد قاسم اپنی مستی میں بیٹھا تھا اس نے کہا میں نے آپ کی بیٹی کو غلط نظروں سے نہیں دیکھا میں تو اس کو دیکھ کر سوچ میں گم ہوگیا تھا کہ یہ کتنی خوبصورت ہے اس کو بنانے والا میرا رب کتنا خوبصورت ہوگا اور اگر آپ کو میرے پر کوئی شک ہے تو میں یہ ترکلا گرم کرکے اپنی آنکھوں میں پھیرتا ہوں اگر میں نے غلط نظروں سے دیکھا ہے تو میری آنکھیں جل جائیں اگر میں نے غلط نظروں سے نہیں دیکھا تو میری آنکھوں کی روشنی پہلے سے بھی تیز ہوجائے گی۔ محمد قاسم کو مارنے آئے مجمع نے محمدقاسم کی بات سن کر پہلے ایک دوسرے کو حیرانگی سے دیکھا اور محمدقاسم سے کہا ہمیں تمہاری بات منظور ہے اگر ترکلہ تمہاری آنکھیں جل گئیں تو ہم تمہیں مار دیں گے اور نہ جلیں تو چپ چاپ واپس چلے جائیں گے۔ بازار میں تمام گاؤں اکٹھا ہوگیا‘ ہر کوئی ایک دوسرے سے بحث کررہا تھا‘ محمد قاسم لوہار نے جلتی بھٹی میں ترکلہ پھینکا اور جب وہ جل کر بالکل سرخ ہوگیا تو اسے باہر نکالا اور کھڑے ہوکر تمام مجمع کے سامنے گرم گرم پہلے اپنی ایک آنکھ میں پھیرا اور پھر ساتھ ہی دوسری میں پھیر لیا اور ترکلا ایک طرف پھینک دیا۔ وہاں موجود تمام ہندو اور مسلمانوں کے جم غفیر کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا جب محمدقاسم کو بالکل مطمئن اور ٹھیک پایا۔ محمد قاسم کی آنکھ پہلے سے بھی زیادہ روشن اور خوبصورت ہوچکی تھیں۔ مسلمانوں نے اللہ اکبر اللہ اکبر کے نعرے لگانا شروع کردئیے اور لاٹھیوں اور کلہاڑی بردار ہندو نے اپنے ہتھیار پھینک دیئے‘ گردنیں جھکا لیں اور محمد قاسم لوہار کے قدموں میں گرگئے اور التجائیں کرنے لگے کہ ہمیں بھی کلمہ پڑھا کر مسلمان کردو‘ وہیں موجود تمام ہندوؤں نے کلمہ طیبہ پڑھا اور مسلمان ہوگئے۔ آج اس واقعہ کو سالہا سال بیت چکے ہیں ان نومسلموں کی نسلیں آج بھی ہمارے علاقہ میں ہی رہائش پذیر ہیں اورالحمدللہ پکے سچے مسلمان ہیں۔ ہمارے اس لوہار محمد قاسم کا مزار آج بھی ایک مسجد کے باہر صحن میں ہے‘ اور اس کے لوہار والے تمام اوزار بھی مزار کے پاس ہی ایک الماری میں رکھے ہوئے ہیں۔
ایک اورانوکھا واقعہ عبقری قارئین کی خدمت میں پیش کررہی ہوں:۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں